بدھ، 6 مارچ، 2024

نورانی قاعدہ مکتب اور مدرسہ پر تقریر

 بسم اللہ الرحمن الرحیم

الحمدُ للہِ و کفیٰ و سلام علیٰ عبادہ الذین اصطفیٰ ۔   اما بعد!

عن عمرَ بنِ الخطابِ  عنِ النبیﷺ  قال " انَّ اللہَ یَرفَعُ بِھٰذا الکِتابِ اقواماً  ، وَ یَضَعُ بِہ آخَرینَ  "(رواہ  مسلم)

محترم حضرات !  میں ایک مکتب ہوں ، آج میں بہت دل شکستہ ہوں ،اپنا دل تھام کے ، تھوڑا میرے دل کا دوکھڑا سُن لیجئے۔

 حضرات   ! میری بنیاد،آج سے چودہ سو سال پہلے ، پیارے نبی ﷺ نے ،اپنے ہاتھوں سے رکھی تھی ، پیارے نبی ﷺ کے زمانے میں، میں ایک چبوترہ تھا ، پھر گھاس پھوس کا کمرہ بنا،  پھر ایک مدرسہ بن گیا، پھر تو میں سارے عالَم میں پھیل گیا ۔

میں قرآن پاک کی صحیح تلاوت سکھاتا ہوں ، حسنِ اخلاق سے آراستہ کرتا ہوں  ، پیارے نبی کی سیرت، اور صحابہ والے ایمان کی تعلیم دیتا ہوں، مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ صحابہ کرام کا ہر فرد ، دل وجان سے مجھ پر نچھاوَر تھا  اور امت کا ہر فرد مجھ پر قربان تھا  ، تو گھر  گھر کے دریچوں سے ، تلاوت کی صدائیں آتی تھیں ،  گھر  گھر کے دریچوں سے ، تلاوت کی صدائیں آتی تھیں ، اور  معاشرےمیں دینی ماحول تھا، ہر شخص ایک دوسرے سےبے خوف، اور مامون نظر آتا تھا ، ایمان داری ، دیانت داری، اور حسنِ اخلاق کا دور دورہ تھا ۔

لیکن افسوس صد افسوس  ! کہ جب سے لوگوں نے مجھ سے ناطہ توڑا،  معاشرے میں ہر طرف  بےراہ روی ،بد اخلاقی، اور بے ایمانی کا دور دورہ ہے۔اورسرے راہ ،معاشرے کا بچہ  بچہ ، اپنےکانوں میں ایئر فون ٹھونسے ہوئے،اپنے دل ودماغ میں، بے ہودگی ، آوارگی، عُرنایت ،اور فُحاشی کے نغموں کا زہر گھول رہا ہے--کان کھول کر پھر سنئے--کہ سرے راہ، معاشرے کا بچہ  بچہ ، اپنےکانوں میں ایئر فون ٹھونسے ہوئے،اپنے دل ودماغ میں، بے ہودگی ، آوارگی، عُرنایت ،اور فُحاشی کے نغموں کا زہر گھول رہا ہے، اور یاد رکھو کہ جب کسی انسان کا دل و دماغ ،اس طرح زہر آلود ہو جائے ، تو پھراس سے کسی خیر کی امید مت رکھنا ۔ کیونکہ قرآن کا کُھلا اعلان ہے  " کَلّا بَل رَانَ علیٰ قُلُوبِھِم مَا کانُوا یَکسِبُون" کہ ان کی کرتوت کی وجہ سے،انکے دل زنگ آلود ہو چکے ہیں ۔اور پھر تو اندیشہ ہے ، العیاذُ باللہ –العیاذ ُباللہ -کہ کہیں ہمارا ایمان سلب نہ ہو جائے ، اور دلوں پر مہر نہ لگ جائے ۔

  پیارے نبی ﷺ کی جو حدیث میں نے پڑھی " انَّ اللہَ یَرفَعُ بِھٰذا الکِتابِ اقواماً ، وَ یَضَعُ بِہ آخَرینَ  " کہ اللہ تعالیٰ ،اپنی اس کتاب یعنی قرآن کے ذریعہ، اُن لوگوں کو ترقیات سے نوازتے ہیں،  ( جو قرآن کوصحیح پڑھتے، اور عمل بھی کرتے ہیں ) اور  اُن لوگوں  کو ذِلَّت و پستی میں ڈال دیتے ہیں،  (جو قرآن کو پڑھتے نہیں اور اس پر عمل بھی نہیں کرتے)۔

اس لئے مسلمانوں   !  اگر اپنی اولاد کوقاریِ قرآن بنانا چاہتے ہو، نیک اور صالح بنانا چاہتے ہو،دین پر باقی رکھنا چاہتے ہو،سچا پکا مسلمان دیکھنا  چاہتے ہو، زمانے کے فتنوں سے محفوظ رکھنا  چاہتے ہو، دنیا میں ترقی، اور آخرت میں کامیابی چاہتے ہو،تو اپنے بچوں کو میرے قریب لاؤ ، تاکہ وہ قرآن کو صحیح پڑھنا ، اور اس پر عمل کرنا سیکھ سکیں  ۔

جسے  فضول سمجھ کر، بُجھا دیا تونے

جسے  فضول سمجھ کر، بُجھا دیا تونے

وہی چراغ جلاؤ ،تو روشنی ہوگی

و ما علینا اِلّا البَلاغ

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

اس تقریر کو پی ڈی ایف میں ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے 

یہاں کلک کریں 

FOR PDF    DOWNLOAD 

CLICK HERE 



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنا تبصرہ ضرور درج کریں کیونکہ آپ کی ادنی رائے کسی کے لئے مشعل راہ بن سکتی ہے.