بدھ، 8 جولائی، 2020

امالہ کی تعریف. تقلیل کی تعریف. امالہ کسے کہتے ہیں. تقلیل کسے کہتے ہیں

باب الفتح والإمالة    

فتح سے مراد اس باب میں قاری کا الف اور اسکے ما قبل کے ساتھ اپنے منھ کو سیدھے کھول دینا ہے نہ کہ کسی حرف مفتوح کا فتحہ.
المراد بالفتح فتح الفم بالألف وما قبلها فتحا مستقيما لا فتح الحرف( الھادی ص 293)
والامالۃ لغۃ :التعویج.
امالہ کا لغوی معنی :
 امالہ لغت میں کہا جاتا ہے کسی چیز کو مائل کرنا، جھکانا،موڑنا،اور ٹیڑھا کرنا. کہا جاتا ہے :املت الرمح ونحوہ اذا عوجتہ عن استقامتہ.
او الانحناء : یقال امال ظہرہ اذا احناہ.

امالہ کا اصطلاحی معنی :

امالہ اصطلاح قراء میں دو قسموں کی طرف منقسم ہوتا ہے.
(1)امالہ کبری (2)امالہ صغریٰ.
علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ النشر میں فرماتے ہیں " والإمالةُ أنْ تَنْحُوَ بالفتحة نحو الكسرة، وبالألف نَحْوَ الياءِ (كَثِيرًا) وهو المَحْض، ويُقال له: الإضْجَاعُ، ويُقال له: البطْحُ، ورُبَّمَا قِيلَ له: الكسرُ أيضًا، (وقَلِيلًا) وهو بين اللَّفْظَيْنِ، ويُقال له أيضًا: التَّقليلُ، والتَّلْطِيفُ، وبَيْنَ بَيْنَ."
اور آگے فرماتے ہیں" ﻭاﻹﻣﺎﻟﺔ اﻟﺸﺪﻳﺪﺓ ﻳﺠﺘﻨﺐ ﻣﻌﻬﺎ اﻟﻘﻠﺐ اﻟﺨﺎﻟﺺ ﻭاﻹﺷﺒﺎﻉ اﻟﻤﺒﺎﻟﻎ ﻓﻴﻪ"
 اور شیخ محمد سالم محیسن الھادی شرح طیبۃ النشر میں فرماتے ہیں :" واصطلاحا: تنقسم إلى قسمين: كبرى، وصغرى:
فالكبرى: أن تقرب الفتحة من الكسرة، والألف من الياء، من غير قلب خالص، ولا إشباع مبالغ فيه، وهي الإمالة المحضة، ويقال لها: الإضجاع، والبطح، وهي المرادة عند الإطلاق.
والصغرى: هي ما بين الفتح والإمالة الكبرى، ويقال لها: التوسط، والتقليل، وبين اللفظين، وبين بين: أي بين الفتح والإمالة"

 امالہ کبری :

 فتحہ کو کسرہ اور الف کو یا کی طرف مائل کرنا بغیر مبالغہ اور زیادتی کے.(یا یہ کہیں" الف ممالہ کو الف اور یا کے درمیان ادا کرنا ") اور اسکو اضجاع اور امالہ محضہ بھی کہا جاتا ہے. 
نوٹ : اور جب مطلق امالہ بولا جاتا ہے تو یہی مراد ہوتا ہے.

امالہ صغریٰ :

 فتحہ کو کسرہ اور الف کو یا کی طرف مائل کرنا لیکن الف سے ہی کے قریب تر ہو. (یا یہ کہیں کہ" الف ممالہ کو الف اور امالہ کبری کے درمیان ادا کرنا ") اسکو توسط ، بین اللفظین، اور بین بین اور تقلیل بھی کہا جاتا ہے.

امالہ صغریٰ : 

امالہ صغریٰ کی تعریف یوں بھی کی جاتی ہے : 
امالہ کبری اور الف کے درمیان ادا کرنا (جیسا کہ الھادی کی عبارت میں موجود ہے.) 

نوٹ :

 امالہ صغریٰ کو اردو میں علی العموم تقلیل ہی سے تعبیر جاتا ہے.
امالہ کبری اور صغریٰ کو درج ذیل امیج (تصویر) سے بآسانی سمجھا جا سکتا ہے.


یعنی امالہ کبری، الف اور یا کے درمیان بالکل بیچ و بیچ ہونا چاہئے اسمیں کمی بیشی نہیں ہونی چاہئے.
نیزشیخ الدکتو ایمن رشدی سوید کی کتاب التجوید المصور کی یہ تصویر امالہ اور تقلیل کی ادائیگی کی لسانی کیفیت کو بولتی تصویر کی طرح واضح کرتی ہے. 

یہ تصویر  دکتور ایمن رشدی سوید کی کتاب التجويد المصور سے لی گئی ہے،فجزاہ اللہ عنا احسن الجزاء 

 اس تصویر کو غور سے دیکھنے پر آپ کو معلوم ہوگا کہ امالہ کی ادائیگی میں زبان تالو کے زیادہ قریب ہے بہ نسبت تقلیل کے، کیونکہ یا،  پیچ زبان تالو سے مل کر ادا ہوتی ہے لہذا ہم جس قدر الف کو یا کے قریب کرتے جائیں گے زبان اتنی ہی تالو سے قریب تر ہوتی جائے گی اسی لئےامالہ کبری کی ادائیگی میں زبان اور تالو کے بیچ کا فاصلہ کم ہے اور امالہ صغریٰ یعنی تقلیل میں فاصلہ زیادہ ہے. اسکی وجہ یہی ہے کہ امالہ کبری میں تقلیل کی بہ نسبت الف کو یا کی طرف زیادہ مائل کیا گیا ہے اور اگر بالکل ہی الف کو یا سے بدل دیا جائے تو پیچ زبان تالو سے جا کر مل جائے گی.
جیسے کی درج ذیل تصویر میں ملاحظہ فرمائیں.
یہ تصویر بھی شیخ دکتور ایمن رشدی سوید کی کتاب التجويد المصور سے لی گئی ہے. فجزاہ اللہ عنا احسن الجزاء. 



اب آپ اس تصویر میں دی گئی چاروں شکلوں کے ما بین موازنہ کرتے جائیے کہ الف کی ادائیگی میں  زبان اور تالو کے درمیان کس قدر فاصلہ ہے اور امالہ صغریٰ میں کچھ کم ہوا ہے کیونکہ امالہ صغریٰ الف سے ہی قریب تر ہوتا ہے پھر امالہ کبری میں یہ فاصلہ اور کم ہو گیا ہے کیونکہ امالہ کبری الف اور یا کے مابین یعنی بیچ و بیچ ہوتا ہے اور پھر یا میں تو یہ فاصلہ بالکل ہی ختم ہو گیا ہے یہاں تک کہ زبان تالو سے جا ملی ہے کیونکہ یا کا مخرج ہی یہ ہے کہ بیچ زبان تالو سے مل کر یا ادا ہوتی ہے. 
امید ہے کہ ان تصاویر کی مدد سے آپ کو نہ صرف امالہ اور تقلیل کے درمیان فرق سمجھ میں آگیا ہو گا بلکہ اس کی ادائیگی بھی آسان ہو جائے گی.
لیکن یاد رکھیں ،  امالہ اور تقلیل کی ادائیگی کا تعلق کیف سے ہے اس لئے جب تک کہ کسی ماہر فن مشاق قاری کے سامنے بیٹھ کر بالمشافہ سیکھ نہ لیا جائے، کتابوں اور الفاظ و عبارات میں پڑھے ہوئے پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا.


ابو محمد سعدان مفتاحی 
مئو ناتھ بھنجن یو پی 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنا تبصرہ ضرور درج کریں کیونکہ آپ کی ادنی رائے کسی کے لئے مشعل راہ بن سکتی ہے.