اتوار، 26 جولائی، 2020

اردو نیٹ یو جی سی امتحان کی تیاری کیسے کریں؟ یو جی سی نیٹ اردو امتحان کی تیاری کیسے کریں؟ نیٹ اردو امتحان کی تیاری کیسے کریں؟

HOW TO PREPARATION FOR UGC NET URDU EXAM
یو جی سی نیٹ اردو امتحان کی تیاری کیسے کریں. 
اس امتحان کی تیاری میں کچھ معاون کتب یہ ہیں..
1--منار اردو
جس کے رائٹر...... 
2---رہنمائے معروضی سوالات 

اتوار، 19 جولائی، 2020

میرٹ لسٹ بنانے کا طریقہ طلبہ کی رینکنگ کیسے نکالیں How to ranking for top three or top ten or everyone, .

بسم اللہ الرحمن الرحیم
قارئین کرام ! مدارس ہوں یا اسکول، کالج، بورڈ کے امتحانات ہوں یا مقابلہ جاتی امتحان ، طلبہ کی رینکنگ یا میرٹ لسٹ یعنی درجہ بندی کرنا ایک عام ضرورت کی چیز ہے.
اور عموماً اس طرح کے ڈیٹا data مائکروسافٹ آفس کے ایم ایس ایکسل میں فیڈ کئے جاتے ہیں. تاکہ ان کے نمبرات کے bases جیسے فیصد / ڈویژن /فیل/پاس یہاں تک کہ مارک شیٹ وغیرہ create کرنے اوربنانے کا کام بھی بآسانی کیا جا سکے.
انہیں میں سے ایک اہم کام رینکنگ یعنی درجہ بندی کا بھی ہے اور اسکے لئے ایکسل میں RANK  فنکشن فارمولا کا استعمال کیا جاتا ہے. یہ فارمولا جب کسی ڈیٹا لسٹ پر لگایا جاتا ہے تو یہ پوری لسٹ کی درجہ بندی کر دیتا ہے. جسے آپ نیچے دی گئی مختصر ڈیٹا شیٹ میں دیکھ سکتے ہیں.
لسٹ میں کل چودہ طلبہ کے نمبرات ہیں اور ہر طالب علم کا نمبر دوسر سے الگ ہے اس لیے رینکنگ پوزیشن بھی چودہ تک گئی ہے اب اگر ہم مثلا top three   یعنی اوپر کے تین طالب علم کا انتخاب کرنا چاہتے ہیں تو RANK فارمولا نے سب سے زیادہ نمبر والے طالب علم کو نمبر ایک پر اور اس سے کم نمبر والے کو نمبر دو پر اور اس سے کم والے کو نمبر تین پر رکھا ہے جسےآپ row number 3,6,9, پر الگ الگ کلر میں دیکھ سکتے ہیں.

اس شیٹ میں RANK فارمولا استعمال کیا گیا ہے اور کسی کا نمبر مساوی نہیں ہے.


لیکن اس فنکش میں problem دقت یہ آتی ہے کہ اگر دو طالب علم کے نمبرات مساوی ہو جائیں  مثلاً نیچے دی گئی ڈیٹا شیٹ میں  row 3   ،    6 کے نمبرات سب سے زیادہ اور مساوی ہیں تو ان دونوں کو نمبر ایک کی رینک میں رکھتا ضرور ہے مگر اس سے کم نمبر والے طالب علم کو جو در حقیقت نمبر دو کی رینک کا ہے اسے نمبر تین کی رینک پر رکھ دیتا ہے اور نمبر دو کی رینک کو حذف skip کر دیتا ہے

اس شیٹ میں سب سے زیادہ نمبر والے دو طالب علم کے نمبر مساوی ہیں.

اسی طرح اگر نمبر دو کی رینک والے row 6 , 9   کے طالب علم مساوی ہو جائیں تو دونوں کو نمبر دو کی رینک پر رکھتا ضرور ہے مگر نمبر تین کی رینک کو skip کر دیتا ہے.

اس شیٹ میں دوسرے نمبر کے دو طالب علم کے نمبر مساوی ہیں 

اس problem دقت کو دور کرنے کے لیے ایکسل کے ماہرین نے دوسرے فارمولوں کی مدد سے ایک نیا طریقہ ایجاد کیا ہے جسے آپ ذیل کی شیٹ میں دیکھ سکتے ہیں کہ مساوی نمبرات کے طلبہ کو ایک ہی رینک میں رکھتا ہے اور اگلے رینک نمبر کو skip بھی نہیں کر تا ہے.
اس شیٹ میں ایک الگ فارمولے کا استعمال کیا گیا ہے مساوی نمبرات ہونے کے باوجود کسی رینک نمبر کو skip نہیں کرتا ہے.

مندرجہ بالا شیٹ میں آپ مساوی نمبرات والے طلبہ کی رینک کو الگ الگ کلر میں دیکھ سکتے ہیں اور رینک نمبر skip بھی نہیں کرتا ہے.
اسے SUMPRODUCT اور COUNTIF فنکشن کو ایک مخصوص طریقے پر استعمال کیا ہے.

اس فنکشن کی  Sample file آپ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں. 
Click here to
ابو محمد سعدان مفتاحی
مئو ناتھ بھنجن یو. پی 

جمعرات، 16 جولائی، 2020

بسملہ بین السورتین کی وجوہات کا اجراء کیسے کریں؟ بسملہ بین السورتین میں قراء کے اختلافات.

بسملہ بین السورتین کا اجرا  ء اس طرح کریں 
بسملہ بین الفاتحہ والبقرۃ
بسملہ بین البقرۃ و آل عمران 

اس نقشہ کی مددسے آپ بہ آسانی بسملہ بین السورتین کی جملہ وجوہات کا اجرا  ء کر سکتے ہیں. 

بدھ، 8 جولائی، 2020

امالہ کی تعریف. تقلیل کی تعریف. امالہ کسے کہتے ہیں. تقلیل کسے کہتے ہیں

باب الفتح والإمالة    

فتح سے مراد اس باب میں قاری کا الف اور اسکے ما قبل کے ساتھ اپنے منھ کو سیدھے کھول دینا ہے نہ کہ کسی حرف مفتوح کا فتحہ.
المراد بالفتح فتح الفم بالألف وما قبلها فتحا مستقيما لا فتح الحرف( الھادی ص 293)
والامالۃ لغۃ :التعویج.
امالہ کا لغوی معنی :
 امالہ لغت میں کہا جاتا ہے کسی چیز کو مائل کرنا، جھکانا،موڑنا،اور ٹیڑھا کرنا. کہا جاتا ہے :املت الرمح ونحوہ اذا عوجتہ عن استقامتہ.
او الانحناء : یقال امال ظہرہ اذا احناہ.

امالہ کا اصطلاحی معنی :

امالہ اصطلاح قراء میں دو قسموں کی طرف منقسم ہوتا ہے.
(1)امالہ کبری (2)امالہ صغریٰ.
علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ النشر میں فرماتے ہیں " والإمالةُ أنْ تَنْحُوَ بالفتحة نحو الكسرة، وبالألف نَحْوَ الياءِ (كَثِيرًا) وهو المَحْض، ويُقال له: الإضْجَاعُ، ويُقال له: البطْحُ، ورُبَّمَا قِيلَ له: الكسرُ أيضًا، (وقَلِيلًا) وهو بين اللَّفْظَيْنِ، ويُقال له أيضًا: التَّقليلُ، والتَّلْطِيفُ، وبَيْنَ بَيْنَ."
اور آگے فرماتے ہیں" ﻭاﻹﻣﺎﻟﺔ اﻟﺸﺪﻳﺪﺓ ﻳﺠﺘﻨﺐ ﻣﻌﻬﺎ اﻟﻘﻠﺐ اﻟﺨﺎﻟﺺ ﻭاﻹﺷﺒﺎﻉ اﻟﻤﺒﺎﻟﻎ ﻓﻴﻪ"
 اور شیخ محمد سالم محیسن الھادی شرح طیبۃ النشر میں فرماتے ہیں :" واصطلاحا: تنقسم إلى قسمين: كبرى، وصغرى:
فالكبرى: أن تقرب الفتحة من الكسرة، والألف من الياء، من غير قلب خالص، ولا إشباع مبالغ فيه، وهي الإمالة المحضة، ويقال لها: الإضجاع، والبطح، وهي المرادة عند الإطلاق.
والصغرى: هي ما بين الفتح والإمالة الكبرى، ويقال لها: التوسط، والتقليل، وبين اللفظين، وبين بين: أي بين الفتح والإمالة"

 امالہ کبری :

 فتحہ کو کسرہ اور الف کو یا کی طرف مائل کرنا بغیر مبالغہ اور زیادتی کے.(یا یہ کہیں" الف ممالہ کو الف اور یا کے درمیان ادا کرنا ") اور اسکو اضجاع اور امالہ محضہ بھی کہا جاتا ہے. 
نوٹ : اور جب مطلق امالہ بولا جاتا ہے تو یہی مراد ہوتا ہے.

امالہ صغریٰ :

 فتحہ کو کسرہ اور الف کو یا کی طرف مائل کرنا لیکن الف سے ہی کے قریب تر ہو. (یا یہ کہیں کہ" الف ممالہ کو الف اور امالہ کبری کے درمیان ادا کرنا ") اسکو توسط ، بین اللفظین، اور بین بین اور تقلیل بھی کہا جاتا ہے.

امالہ صغریٰ : 

امالہ صغریٰ کی تعریف یوں بھی کی جاتی ہے : 
امالہ کبری اور الف کے درمیان ادا کرنا (جیسا کہ الھادی کی عبارت میں موجود ہے.) 

نوٹ :

 امالہ صغریٰ کو اردو میں علی العموم تقلیل ہی سے تعبیر جاتا ہے.
امالہ کبری اور صغریٰ کو درج ذیل امیج (تصویر) سے بآسانی سمجھا جا سکتا ہے.


یعنی امالہ کبری، الف اور یا کے درمیان بالکل بیچ و بیچ ہونا چاہئے اسمیں کمی بیشی نہیں ہونی چاہئے.
نیزشیخ الدکتو ایمن رشدی سوید کی کتاب التجوید المصور کی یہ تصویر امالہ اور تقلیل کی ادائیگی کی لسانی کیفیت کو بولتی تصویر کی طرح واضح کرتی ہے. 

یہ تصویر  دکتور ایمن رشدی سوید کی کتاب التجويد المصور سے لی گئی ہے،فجزاہ اللہ عنا احسن الجزاء 

 اس تصویر کو غور سے دیکھنے پر آپ کو معلوم ہوگا کہ امالہ کی ادائیگی میں زبان تالو کے زیادہ قریب ہے بہ نسبت تقلیل کے، کیونکہ یا،  پیچ زبان تالو سے مل کر ادا ہوتی ہے لہذا ہم جس قدر الف کو یا کے قریب کرتے جائیں گے زبان اتنی ہی تالو سے قریب تر ہوتی جائے گی اسی لئےامالہ کبری کی ادائیگی میں زبان اور تالو کے بیچ کا فاصلہ کم ہے اور امالہ صغریٰ یعنی تقلیل میں فاصلہ زیادہ ہے. اسکی وجہ یہی ہے کہ امالہ کبری میں تقلیل کی بہ نسبت الف کو یا کی طرف زیادہ مائل کیا گیا ہے اور اگر بالکل ہی الف کو یا سے بدل دیا جائے تو پیچ زبان تالو سے جا کر مل جائے گی.
جیسے کی درج ذیل تصویر میں ملاحظہ فرمائیں.
یہ تصویر بھی شیخ دکتور ایمن رشدی سوید کی کتاب التجويد المصور سے لی گئی ہے. فجزاہ اللہ عنا احسن الجزاء. 



اب آپ اس تصویر میں دی گئی چاروں شکلوں کے ما بین موازنہ کرتے جائیے کہ الف کی ادائیگی میں  زبان اور تالو کے درمیان کس قدر فاصلہ ہے اور امالہ صغریٰ میں کچھ کم ہوا ہے کیونکہ امالہ صغریٰ الف سے ہی قریب تر ہوتا ہے پھر امالہ کبری میں یہ فاصلہ اور کم ہو گیا ہے کیونکہ امالہ کبری الف اور یا کے مابین یعنی بیچ و بیچ ہوتا ہے اور پھر یا میں تو یہ فاصلہ بالکل ہی ختم ہو گیا ہے یہاں تک کہ زبان تالو سے جا ملی ہے کیونکہ یا کا مخرج ہی یہ ہے کہ بیچ زبان تالو سے مل کر یا ادا ہوتی ہے. 
امید ہے کہ ان تصاویر کی مدد سے آپ کو نہ صرف امالہ اور تقلیل کے درمیان فرق سمجھ میں آگیا ہو گا بلکہ اس کی ادائیگی بھی آسان ہو جائے گی.
لیکن یاد رکھیں ،  امالہ اور تقلیل کی ادائیگی کا تعلق کیف سے ہے اس لئے جب تک کہ کسی ماہر فن مشاق قاری کے سامنے بیٹھ کر بالمشافہ سیکھ نہ لیا جائے، کتابوں اور الفاظ و عبارات میں پڑھے ہوئے پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا.


ابو محمد سعدان مفتاحی 
مئو ناتھ بھنجن یو پی 


ہفتہ، 4 جولائی، 2020

بدھ، 1 جولائی، 2020

26 چھبیس جنوری پر اردو میں ایک پرمغز تقریر نمبر 3

الحمد للّٰہِ و کفیٰ ،و سلامٌ علی عبادہ الذین اصطفی ، اما بعد!
عالی جناب ناظم  صاحب ! صدر صاحب ، اساتذۂ کرام، اور معزز حاضرین!
آج ۲۶؍جنوری یوم جمہوریہ ہے،
دستور کا آغاز ہے یوم جمہوریہ 
                دستور کا آغاز ہے یوم جمہوریہ
                قانون کی آواز ہے یوم جمہوریہ
حضراتِ سامعین ! ۲۶؍جنوری، در حقیقت خوابوں کی تعبیر کا دن ہے، اوریومِ احتساب بھی ہے، یعنی ہم غور کریں ، اور سوچیں، کہ ہندوستان، کن خوابوں کی تعبیر تھا، اور وہ خواب کس حد تک پورے ہوئے، تا کہ وہ مقاصد، ہماری نظروں کے قریب رہیں ، جن مقاصد کے پیشِ نظر، ہمارے اکابرین نے، بے شمار قربانیاں دیں، اپنی جانون کا نذرانہ پیش کیا، اور خونِ جگر سے، گلستانِ ہند کی آبیاری کی، کیونکہ احساسِ منزل ہی، بے حِسی کا جمود توڑتاہے، اور حرکت کا جذبہ بھی پیدا کرتا ہے۔
سامعینِ کرام ! یومِ جمہوریہ ایک قومی دن ہے، جسے پورے ملک میں، بڑے جوش و خروش سے، منایا جاتا ہے، کیونکہ ، آج ہی کے دن ، یعنی ۲۶؍جنوری ، ؁ ۱۹۵۰ ء کو، آزاد ہندوستان کے آئین کے نفاذ، عمل میں آیا تھا،اور اسکے ساتھ ہی، ایک جمہوری طرزِ حکومت کا آغاز ہوا، اسی لئے آج کے دن کو، یومِ جمہوریہ کہا جاتا ہے۔
سامعین ! دستورِ ہند میں، ہمارے ملک کو، ایک سیکولر اسٹیٹ کہا گیا ہے، یعنی یہ ملک، مذہب  کی بنیاد پر حکومت نہیں کریگا، اور تمام مذاہب کا، احترام ضروری ہوگا، اور مذہب کی بنیاد پر، کسی کے ساتھ بھید بھاؤ نہیں کیا جائیگا، اور ذات  پات ، اور مذہب  کی بنیاد پر، کسی کو شہریت کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، ہر ہندوستانی شہری ، قانون کی نگاہ میں برابرہے، ہر شہری کو آزادیِ رائے ، آزادیِ خیال ، اور آزادیِ مذہب، کا اختیار حاصل ہے۔
اسی لئے، ہندو مسلم، سکھ، عیسائی، اور دیگر تمام مذاہب کے لوگ ، اپنے اپنے مذہب پر، عمل کرتے ہوئے،ایک مشترکہ ، بڑی خوبصورت، گنگا جمُنی تہذیب کو فروغ دے رہے تھے، اور ملک ترقی کر رہا تھا۔ 
لیکن وطنِ عزیز کو، نہ جانے کس کی نظرِ بد لگ گئی ، کہ ہر طرف بد امنی ، اور بے چینی پھیلی ہوئی ہے، کچھ لوگ ہیں ، جنھیں قومی یکجہتی راس نہیں آتی، اور ہندو مسلم اتحاد کو، پارہ پارہ کر دینا چاہتے ہیں، اور گنگا جمنی تہذیب کو، تار تار کر دینا چاہتے ہیں ۔
میرے عزیزو! قومی یکجہتی کو فروغ دینے کے لئے، جمہوریت کی بقاء کے لئے، اور آئین کے تحفظ کے لئے ، ہمیں متحد ہو کر ان حالات کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ تاکہ ایک بار پھر، ہمارا ملک، ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

و آخر دعوانا ان الحمد للہ رب العٰلمین 
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

        اسکی پی ڈی ایف فائل یہاں سے
   Download 
 کر سکتے ہیں.